الجھی سلجھی سی کہانی / ULJHI SULJHI SI KAHANI ep 15
پندرہویں قسط۔
کبھی کبھی غلط فہمی میں آکر غلط فیصلے اور غلط حرکت سرانجام ہوجاتی ہے۔
بلال نے عایشہ کی ڈائری میں لکھی تحاریر کو اپنے ہی مطلب دے دیے تھے۔
اس نے پوچھنا یا سمجھنا گوارا نہیں کیا تھا۔
اب وہ موقع کی تلاش میں تھا کہ کسی طرح عایشہ سے اکیلے بات ہو۔
اور عایشہ نے تنہائی میں بات کرنی بند کردی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بلال کو عایشہ سے بات کرنے کا آخر موقع مل گیا آج۔
عایشہ کی امی کو آج لیٹ آفس میں رکنے کا بولا گیا جس کی وجہ سے انھوں نے کال کر کے عایشہ کو ماموں کے گھر جانے کا کہہ دیا۔
بلال نے موقع دیکھ کر جب ڈرائنگ روم میں عایشہ اکیلے بیٹھی ڈائری لکھنے میں مصروف تھی تب اچانک بلال اس کے سامنے آکر بیٹھ گیا۔
"کیا لکھتی ہو اس میں؟"
عایشہ تھوڑا گھبرائی لیکن پھر نارمل ہو کر بات کرنے لگی۔
"جو مجھے اچھا لگے وہ لکھتی ہوں".
" اچھا!۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور تمھیں اچھا کیا لگتا ہے؟"
"پویٹری اور کچھ نثر وغیرہ".
اچھا تمھاری ڈائری پڑھی تھی میں نے."
"اچھا!"
"ہممممم"
"اس میں تم نے دوست کے لیے دعائیں مانگی ہیں ناں؟"
"جی"
"تو تمھیں دوست چاہیے یا بوائے فرینڈ؟"
"کیا مطلب؟"
"بھئی میں تمھارا دوست بنوں یا لور(Lover)؟"
عایشہ کو کچھ سمجھ نہیں آرہا کہ کیا کہے۔
"سوچ لو آرام سے Lover چاہیے یا صرف دوست؟"
"مجھے آپ سے کچھ نہیں چاہئے آپ بھائی ہیں میرے کافی ہے میرے لیے"
"تو پھر یہ ڈائری میں کس کے لیے دعائیں مانگی ہیں؟"
"ایک اچھی دوست کے لیے جو میری بیسٹ فرینڈ بنے."
عایشہ نے اچھی اور میری پر زور دے کر کہا۔
"اچھا میں سمجھا کہ شاید تمھیں لور چاہیے".
"جی نہیں مجھے ایسی کوئی خواہش نہیں ہے".
"خیر یہ خواہش کرنا کوئی بری بات تو نہیں ہے".
بلال بھائی میں زرا مصروف ہوں پلیز".
اس کا نو لفٹ والا رویا دیکھ کر بلال وہاں سے اٹھ گیا۔
آج عایشہ کو ایک بات اچھے سے سمجھ آگئی کی اسے کوئی غلط فہمی نہیں ہوئی تھی بلکہ بلال نے خود کو امی کے آگے کلیر کرنے کے لیے ڈرامے کئے تھے۔
اب اسے مزید محتاط رہنا ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج فیصل کا برتھڈے ہے اور امی ان لوگوں کو لے کر سندباد جانے کا پروگرام بنانے لگیں ساتھ میں ماہا کو بھی لے لیا۔
دن میں اس نے اپنے کپڑے نکال کر ماہا کو دیکھائے ماہا نے کوئی جواب نہیں دیا اچھے ہیں یا برے۔
لیکن کپڑے پریس کرتے ہوئے اس کی بلیک قمیض جس پر وائٹ موتیوں کی ایمبرائیڈری ہوئی تھی آستین کے پاس سے بری طرح جل گئی تھی۔
مجبوراً اس نے دوسرا کاٹن کا لائٹ پنک اور سکائی بلیو کنٹراس کا شلوار قمیض زیب تن کیا۔
فیصل نے بلیو جینز اور بلیو شرٹ پہنی۔
ماہا کاٹن کا پرپل کلر کا سوٹ پہنے ہوئے تھی
اور امی نے ابایا اور اسکارف لےلیا۔
یہ لوگ امی کے ساتھ شام میں نکلے۔
یہ لوگ پبلک بس سے سندباد پہنچے۔
وہاں جاکر ماہا عایشہ اور فیصل سے کافی فری ہو کر بات کرنے لگی۔
ان تینوں نے کافی ساری رائڈز انجوئے کیں۔
ایک اچھا یادگار دن گزار کر وہ واپس گھر آگئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جاری ہے۔
ازقلم،
عریشہ عابد۔
Comments
Post a Comment